غزل-عشق میں

غزل-عشق میں Cover Image

آبرو  شرم سب دی گنوا عشق میں

! خود پہ کس کو ہے قابو رہا عشق میں

۔

عکس معشوق عاشق ہوا عشق میں

! خود کو کھونا ہے رسم وفا عشق میں

۔

'ہوگیا  تو  فنا'  لوگ  کہتے  رہے'

! در حقیقت ہوا میں بقا عشق میں

۔

زخم اسکے ہیں اب دولتِ دل مری

! درد اسکا ہے دل کی دوا عشق میں

۔

جی رہا آج تک قیس ہے دیکھ لو

! اس کا ہے وصف یہ جو مرا عشق میں

۔

شیخ جی تو اسیر نفس ہی رہا

! ڈھونڈتا پھر رہا ہے صلا عشق میں

۔

اسکو چاہو میاں چاہتے ہی رہو

! ہار کیا سود کیا کیا زیاں عشق میں

۔

کوئ منّان کا حال پوچھے تو کہہ

! وہ دوانا ہوا مبتلا عشق میں

۔